حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اترپردیش کے لکھنو میں آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ہنگامہ اجلاس میں ’شیعہ وقف بورڈ کے سابق صدرنشین وسیم رضوی کی جانب سے قرآن مجید کی بعض آیات کو حذف کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست سے متعلق غور و خوض اور آئندہ کے لائحہ عمل پر فیصلہ کیا گیا۔
لکھنؤ کے شیعہ پی جی کالج میں شیعہ پرسنل لا بورڈ کا ہنگامی اجلاس مولانا سید صائم مہدی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ شیعہ پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا صائم مہدی نے کہا کہ وسیم رضوی اس طرح کی حرکت اکیلے نہیں کرسکتا، وہ صرف ایک آلہ کار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وسیم رضوی کو اسلام اور قرآن سے متعلق کچھ بھی پتہ نہیں جبکہ قرآن پر عقیدہ نہ رکھنے والے کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور اس میں مزید کوئی فتویٰ کی ضرورت نہیں ہے۔
مولانا نے کہا کہ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ ملک میں امن و امان کی برقراری کے لیے فوری طور پر عرضی کو خارج کر دے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید اللہ کا کلام ہے، اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔
شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس نے بتایا کہ ہنگامی اجلاس میں کچھ تجاویز پر اتفاق رائے ظاہر کیا گیا:
- شیعہ پرسنل لا بورڈ وسیم رضوی پر اپنی بیزاری کا اظہار کرتا ہے اور قرآن مجید پر کیے گئے توہین آمیز تبصرے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
- بورڈ کی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس، بھارت کے مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ 22 مارچ بروز پیر رات 9 بجے گھروں، مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر مقامات میں قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے اپنے فوٹوز یا ویڈیو کو سوشیل میڈیا پر شیئر کریں۔
- بورڈ، سپریم کورٹ سے یہ درخواست کرتا ہے کہ وسیم رضوی کی جانب سے قرآن مجید کے خلاف دائر کی گئی عرضی کو خارج کردے تاکہ ملک میں امن و امان کی فضا برقرار رہے۔
- بورڈ کا مانتا ہے کہ قرآن میں ایک حرف کی بھی تحریف نہیں ہوئی، قرآن کے ایک ایک لفظ کا اللہ محافظ ہے۔
- بورڈ، مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ جو شخص کسی بھی مذہب یا مذہبی کتابوں کی توہین کرے، خاص طور پر قرآن مجید اور مذہب اسلام کے خلاف نازیبا کلمات ادا کرے، اسے سخت سزا دی جائے۔
- بورڈ، الہ آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے اس بیان کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ ’اذان کی آواز سے ان کو پریشانی ہوتی ہے‘۔ شیعہ پرسنل لا بورڈ یہ مانتا ہے کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے، جہاں ہر مذہب و ملت کے ماننے والے رہتے ہیں۔ لہذا سبھی کو اپنے مذہبی امور پر عمل کرنے کا حق ہے، چنانچہ ان کا یہ بیان ملک میں آپس میں پیار محبت کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والا ہے۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ اس مسئلے پر سبھی کو آپسی اختلافات ختم کرتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پر آنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر دہلی میں 19 مارچ کو ہونے والے احتجاج کےلیے انہیں مدعو کیا جاتا ہے تو وہ اس میں ضرور شامل ہوں گے